Friday, August 13, 2010

سیلاب: فصلیں اور اناج کے ذخائر تباہ

Fav Tag:
پاکستان کے وفاقی وزیرِ خوراک و زراعت نذر محمد گوندل نے کہا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے اناج کے ذخیرے اور اس وقت کی کھڑی تمام فصلیں پوری طرح تباہ ہوگئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو پاکستان میں متاثرین کے لیے امداد بھیجنی چاہیے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے نذر محمد گوندل نے کہا کہ پاکستان میں سڑکیں اور بنیادی ڈھانچہ تباہ ہونے کی وجہ سے سیلاب زدگان کی امداد میں رکاوٹ اور مشکل پیدا ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک تو حکومتی امداد بہت کم ہے اور وہ بھی سڑکیں تباہ ہونے کی وجہ متاثرین تک پہنچانے میں تاخیر ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا ’ہمیں کاٹن، گنّے، چاول، دال اور تمباکو کی کھیتی میں زبردست نقصان پہنچا ہے۔ یہ مستقبل کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔ یہ قوم کی نقدی فصلیں ہیں جس سے پاکستان کی معیشت متاثر ہو گي۔‘
پنجاب اسبملی کے رکن محسن لغاری نے بی بی سی کو بتایا اس صورت حال میں بھوک سے مر رہے متاثرین امدادی کارکنوں پر بھی حملے کر رہے ہیں۔’ان کی فصل چلی گئی اور اس کے ساتھ ہی روزی روٹی نہیں رہی، بنیادی ڈھانچہ اور سڑکیں بھی تباہ ہو چکی ہیں۔ اس وقت تو ہماری زمین کا ملک کے دوسرے حصے سے رابطہ ہی منقطع ہو چکا ہے۔‘
ہمیں کاٹن، گنّے، چاول، دال اور تمابکو کی کھیتی میں زبردست نقصان پہنچا ہے۔ یہ مستقبل کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔ یہ قوم کی نقدی فصلیں ہیں جس سے پاکستان کی معیشت متاثر ہو گي۔
نذر گوندل
اس دوران برطانیہ میں پاکستان کے سفیر واجد شمس الحسن نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے کہ سیلاب کے لیے دی گئی امداد میں بد عنوانی ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اس رقم سے لوگوں کی ممکنہ حد تک مدد کر رہی ہے۔
اس سے قبل ٹراسپیرنسی انٹر نیشنل نے الزام عائد کیا تھا کہ امداد کے لیے دی گئی رقم میں بد عنوانی کا غلبہ ہے۔
اس دوران محکمہ موسمیات نے حیدرآباد سندھ ، کالا باغ، اور پنجاب میں چشمہ میں سیلاب کے لیے خبردار کیا ہے۔ پاکستان میں سیلاب کی وجہ سے اقوام متحدہ کے مطابق ایک کروڑ چالیس لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے سیلاب زدگان کی امداد کے لیے پینتالیس کروڑ ڈالر کی امداد کی عالمی برادری کو اپیل کر رکھی ہے۔

0 comments :

Popular Posts